Fairy Meadows/فیری میڈوز

پریوں کے دیس کے قصے تو سب نے ہی سن رکھے ہیں۔ لیکن اس دیس کو کسی نے دیکھا نہیں ہے۔  پاکستان کے شمالی علاقہ جات میں ایک سیر گاہ ایسی بھی ہے جیسے اس کے حسن اور خوبصورتی کی وجہ سے فیری میڈوز یعنی پریوں کے رہنے کی جگہ کہا جاتا ہے۔ یہ جادوئی حسن تو شاید دنیا کے کسی اور مقام پر بھی مل جائے لیکن استشناءجو اس وادی کو حاصل ہے وہ اس خوبصورت، سرسبز و شاداب وادی کے سرے پر موجود اس پہاڑ کی وجہ سے ہے جو دنیا کے انتہائی مشہور و معروف پہاڑوں میں سے ایک ہے۔ اس جگہ کا یہ نام شاید اسی لیے رکھا گیا تھا کہ یہ جگہ ہے ہی ایسی، یا پھر یہاں واقعی سفید پریاں اترتی ہوں اور رات کی چاندنی میں اس چراگاہ پر رقص کرتی ہوں۔

FAIRY MEADOWS CAUSE TASMIA/فیری میڈوز کی وجہ تسمیہ

جرمن کوہ پیماؤں نے1950میں اسے ’’فیری میڈوز‘‘ یا پریوں کے مرغزار کا نام دیا۔نانگا پربت کی جانب جانے والے ٹریکر حضرات کے لیے یہ بیس کیمپ بھی ہے۔ 1992میں مقامی لوگوں نے سیاحوں کی سہولت کے لیے یہاں کیمپنگ سائٹس بنا لیں، جو 9ایکڑ کے رقبے پر محیط ہیں اور ’’رائے کوٹ سرائے‘‘ کے نام سے معروف ہیں۔ 1995میں حکومت پاکستان کی طرف سے اسے ’’نیشنل پارک‘‘ قرار دیا گیا۔ یہ خوب صورت مقام سطح سمندر سے 3300میٹریعنی 9900فٹ کی بلندی پر واقع ہے۔فیری میڈوز کی اوسط بلندی 3600میٹر ہے اور جغرافیائی لحاظ سے یہ کوہ ہمالیہ کے انتہائی مغربی کنارے پر واقع ہے۔ یہ گلگت بلتستان کے ضلع دیا میر میں واقع ہے اور اسلام آبادسے 540کلومیٹر کے فاصلے پر شاہراہ قراقرم پر واقع’’رائے کوٹ‘‘ فیری میڈوز کے لئے پختہ سڑک کا آخری سٹاپ ہے۔

HOW TO REACH FROM ISLAMABAD/اسلام آباد سے پہنچنے کے طریق

اسلام آباد سے فیری میڈوز تک پہنچنے کے دو طریقے ہیں۔

پہلا تو یہ کہ اسلام آباد سے گلگت بذیعہ جہاز جایا جائے۔ یہ فلائیٹ 45 منٹ کی ہے۔ ویسے تو اسلام آباد سے ہر روز فلائیٹ گلگت جاتی ہے لیکن کئی دفعہ موسم کی خرابیی کے باعث یہ فلائیٹ کینسل بھی ہو جاتی ہے۔ بلکہ کئی کئی روز معطل رہتی ہے۔ اس کے بعد گلگت سے چلاس کی طرفشاہراہ قراقرم پر  ڈیڑھ گھنٹے کے سفر کےبعد رائے کوٹ پہنچا جائے

دوسرا طریق بذریعہ روڈ سفر کیا جائے۔ بذریعہ روڈ آسان تو یہ ہے کہ مانسہرا، ناران، بابوسر ٹاپ  اور چلاس سے ہوتے ہوئے رائے کوٹ تک پہنچا جائے۔  لیکن یہ روٹ صرف جون کے آخر سے ستمبر سے شروع تک ہی کھلا ہوتا ہے۔ اسلام آباد سے یہ راستہ تقریبا 12 سے 14 گھنٹے کا ہے۔

بذیعہ روڈ ایک رستہ یہ ہے کہ مانسہرا سے شاہراہ قراقرم پر سفر کرتے ہوئے، بشام، کوہستان، چلاس سے ہوتے ہوئے رائے کوٹ تک پہنچا جائے۔ اور یہ راستہ تقریبا 18 سے 20 گھنٹے کا ہے۔

رائے کوٹ پہنچنے کے لئے ایک  ضروری نہیں کہ جس دن آپ ارادہ کریں اسی دن پہنچ بھی جائیں کیونکہ اس راستے پر اکثر لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ رہتا ہے اور کئی گھنٹوں سے لے کر کئی دن تک بھی دیر ہو سکتی ہے۔

JEEP TRACK/جیپ ٹریک

رائے کوٹ سے آگے آپ اپنی گاڑی پر سفر نہیں کر سکتے۔ لیکن یہاں گاڑی کھڑی کرنے کی سہولت موجود ہے۔ رائے کوٹ سے اگلا سفر جیپ پر کرنا ہوتا ہے۔رائے کوٹ سے یہ جیپ 15000 میں ملتی ہے اور اس میں 6 افراد بیٹھ سکتےہیں۔  لگ بھگ 16کلومیٹر لمبا یہ راستہ انتہائی دشوار گزار اور خطرناک ہے۔ گہری کھائیاں راستے میں دکھائی دیتی ہیں۔ منجھے ہوئے ڈرائیور ہی اس راستے پر باآسانی جیپ چلا سکتے ہیں۔ یہ تقریبا ڈیڑھ سے دو گھنٹے کا سفر انتہائی خطرناک اور دل دہلا دینے والا ہے۔ اس ٹریک کا شمار دنیا کے خوفناک ترین جیپ ٹریکس میں کیا جاتا ہے۔ جب یہ جیپ شاہراہ قراقرم سے ٹریک کی جانب چڑھنا شروع ہوتی ہے تو سب سے پہلے ایک وسیع میدان آتا ہے، یہاں بڑے بڑے پتھر پڑے ہوئے ہیں، جیپ ان کے درمیان سے گزرتی ہےلیکن یہ کھلا میدان بہت جلد ختم ہو جاتا ہے. اس کے بعد عمودی چڑھائی والاراستہ شروع ہو جاتا ہے، جس کی چوڑائی بس اتنی ہی ہے کہ اگر ایک جیپ جا رہی ہو تو سامنے سے آنے والے انسان یا مویشی کو بھی ترچھا ہو کر گزرنا پڑتا ہے۔ اگرمخالف سمت سے دوسری جیپ آجائے تو ان میں سے ایک کو اپنی جیپ روک کریا ریورس میں ایک طرف ہو کر راستہ دینا لازم ہے۔ کسی موڑ پر پہاڑوں کی اوٹ سے نانگا پربت اور کسی پربہت دوربادلوں میں چھپی راکا پوشی کا برف پوش پہاڑ نظر آتا ہے۔

HIKING/ہائیکنگ

رائے کوٹ سے جیپ آپ کو تتو گاؤں تک لے جاتی ہے۔ اور یہاں سے آپ کو پیدل یا خچر گھوڑے پر سوار ہو کر آپ فیری میڈوز تک پہنچ سکتے ہیں۔تاتو کے معنی گرم پانی کے ہیں،اس گاؤںمیں ایک پہاڑی چشمے کا پانی اتنا گرم ہے کہ اگر اس میں پانچ منٹ تک انڈا رکھا جائے تو وہ ابل جاتا ہے، اسی کی مناسبت سے اس گاؤں کا نام رکھا گیا ہے۔ تاتو گاؤں سے آگے کا پانچ کلومیٹرسفرپہاڑی پگڈنڈیوں پر پیدل طے کرنا ہوتا ہے یا پھر گاؤں سے گھوڑا یا خچر بھی کرائے پر لیا جا سکتا ہے یہ سفر 4 سے 6 گھنٹے کا ہے۔ ایک بات جو ضروری ہے وہ یہ کہ رائے کوٹ سے لے کر تتو تک اور تتو سے آگے کا سفر چٹیل پہاڑوں کی وجہ  سے گرم سفر ہوتا ہے۔ لیکن فیری میڈوز پہنچنے کے بعد آپ کو احساس ہوتا ہےکہ آپ کی یہ محنت ضائع نہیں گئی۔

VIEW OF FERRY MEADOWS/فیری میڈوز کا نظارہ

فیری میڈوز جانے کا بہترین موسم ، موسم گرما ہے۔ کیونکہ سردیوں میں یہ میدان مسلسل کئی فٹ گہری برف میں گھرا رہتا ہے لیکن گرمی کے موسم میں یہ جگہ دیکھنے کے قابل ہوتی ہے۔ موسم گرما میں یہاں رات ٹھنڈی ہوتی ہے اور دن کے وقت موسم معتدل ہوتا ہے۔

صنوبر، فرن اور برچ کے درختوں سے گھرا، ہزاروں اقسام اور رنگ کے پھولوں کی خوشبو سے مہکا، نانگا پربت کے برفانی سفید بلند دیوار تلے اس سرسبز وادی میں قدرت کے صناعی کا ہر رنگ نظر آئے گا۔ فیری میڈوز کی سب سے الگ چیز یہاں کا نظارہ ہے۔ یہ نظارہ اور کہیں نظر نہیں آتا۔ فیری میڈوز کے ایک طرف ننگا پربت کی سفید پوش، بلند و بالا چوٹی ہے اور اس کے عقب میں برش پوش راکا پوشی ہے۔ اور ان کے بیچ میں فیری میڈوز کا سر سبز میدان ہے۔

فیری میڈوز میں ایک چھوٹی سی جھیل ہے جس میں ننگا پربت کا عکس اس کی خوبصورتی کو چار چاند لگا دیتا ہے۔یہاں سے دس منٹ کی چہل قدمی پر واقعی فنتوری کا گاﺅں ہے۔ جھیل کے ساتھ ہی ایک ٹیلہ ہے جو اسٹرابیری کے چھوٹے چھوٹے درختوں سے بھرا ہوا ہے۔

NANGA PARBET BASE CAMP/ننگا پربت بیس کیمپ

فیری میڈوز سے تقریبا 6 سے 7 گھنٹے کی ہائیک پر ننگا پربت کا بیس کیمپ واقع ہے۔ جسے بیال کیمپ کا نام دیا گیا ہے۔ نانگا پربت کا بیس کیمپ ہے جو سطح سمندر سے 4500 میٹر بلند ہے۔ ننگا پربت کے بیس کیمپ کا سفر بھی نہایت خوبصورت ہے۔ ندی نالوں اور سر سبز باغوں سے گزرتے اس راستے کے ایک طرف بلند و بالا برف پوش پہاڑ ہیں  تو دوسری طرف صدیوں سے جمع گلیشئر ہے۔ 

نانگا پربت برفانی چوٹیوںکا ایک سلسلہ ہے جو ایک نصف دائرے کی شکل میں فیری میڈوز کودواطراف سے گھیرے میں لئے ہوئے ہے۔  نانگا پربت کی اونچائی 8125میٹر ہے۔ پاکستان میں واقع یہ دوسری جب کہ دنیا کی نویں بلند ترین چوٹی ہے۔ اس پہاڑ کی انفرادیت یہ ہے کہ یہ دنیا کی مشکل ترین چوٹی ہے اور  کئی کوہ پیما اس کو سر کرنے کی کوشش میں لقمہ اجل بن گیا۔  اس خاصیت کی وجہ سے یہ ’’Killer Mountain‘‘یعنی ’’ قاتل پہاڑ‘‘ کے نام سے مشہور ہے۔ ننگا پربت کی یہ چوٹی سارا سال برف سے ڈھکی رہتی ہے۔

FACILITIES IN FAIRY MEADOWS /فیری میڈوز میں سہولیات

فیری میڈوز میں عموما لوگ دو یا اس سے زیادہ دن گزارتے ہیں۔ یہاں کئی ہوٹل بنے ہوئے ہیں لیکن یہ ہوٹل لکڑی کے بنے ہوئے ہیں۔ اسی طرح کیمپ بھی بیسیوں کی تعداد میں یہاں پر موجود ہیں جس میں رات گزارنے کا انتظام ہے۔ فیری میڈوز میں ہوٹل اور کھانے نسبتاً مہنگے ہیں اور اس کی وجہ اس کا سڑک سے بہت دور ہونا ہے۔ یہاں پر کیمپ یا ہوٹل ایک رات کے لئے 4 سے 10 ہزار میں دستیاب ہوتا ہے۔

فیری میڈوز میں رات کا موسم اور نظارہ بھی بہت دلربا ہوتا ہے۔ ایک طرف چاندی کی طرح چمکتی ننگا پربت اور دوسری طرف آسمان ہزاروں ستاروں سے روشن ہوتا ہے۔

فیری میڈوز میں دو سے تین گزارنے کے بعد آپ کا واپس جانے کا دل نہیں کرتا۔ اگر اس جگہ کو پاکستان کے خوبصورت ترین علاقوں میں شمار کیا جائے تو یہ بالکل غلط نہیں۔ واپسی کے لئے آپ کو تتو گاؤں تک پیدل سفر کرنا پڑتا ہے۔ وہاں پر جس جیپ پر آپ آتے ہیں اس کو وقت دیا ہوتا ہے اور وہ آپ کا انتظار کر رہا ہوتا ہے۔