SKARDU/سکردو
گلگت بلتستان میں غیر ملکی سیاحوں کا مرکز “Skardu” ہے۔ سکردو شہر سلسلہ قراقرم اور کوہ ہمالیہ کے پہاڑوں میں گھرا ہوا ایک خوبصورت شہر ہے۔ سکردو شہر سے ہو کر ہی دنیا کے بلند قدرتی پارک دیوسائی اور دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو تک جایا جا سکتا ہے۔ اسکردوگلگت بلتستان میں سیاحت، ٹریکنگ اور مہم کا ایک بڑا مرکز ہے۔ اس خطے کا پہاڑی علاقہ، جس میں دنیا کی 14 آٹھ ہزار چوٹیوں میں سے چار شامل ہیں، دنیا بھر کے سیاحوں، ٹریکروں اور کوہ پیماؤں کو اپنی طرف متوجہ کرتے ہیں۔ سکردو برف سے ڈھکی 8,000 میٹر (26,000 فٹ) چوٹیوں کے لیے اہم گیٹ وے ہیں جن میں K2، گاشربرمز، براڈ پیک، اور ٹرانگو ٹاورز، اور بالتورو کے بڑے گلیشیئرز شامل ہیں۔ سکردو کی خوبصورتی کی ایک وجہ دریائے سندھ بھی ہے۔
ISLAMABAD TO SKARDU/اسلام آباد سے سکردو
اسلام آباد سے سکردوتک کا فاصلہ تقریبا 750 کلومیٹر ہے۔
اسلام آباد سے سکردو پہنچنے کا سب سے تیز ترین ذریعہ ہوائی جہاز ہے۔ اسلام آباد سے روزانہ سکردو فلائیٹ جاتی ہے بصورت یہ کہ موسم خراب نہ ہو۔ اور اسلام آباد سے 45 منٹ کے سفر کے بعد آپ سکردو پہنچ سکتے ہیں۔سکردو کا ہوائی سفر بہت ہی دلکش ہے۔ کوہ ہمالیہ اور قراقرم کی برف پوش چوٹیاں جن کی بلندی 20 ہزار فٹ سے بھی زیادہ ہے اس سفر کو اور بھی حسین بنا دیتی ہیں۔ سکردو ائیرپورٹ ویسے تو چھوٹا ہے لیکن برف پوش پہاڑوں کے درمیان ریتلے صحراء پر بنا یہ ائیر پورٹ خوبصورتی میں اپنی مثال آپ ہے۔
دوسرا ذریعہ سڑک کے ذریعہ سفر ہے۔ بذریعہ روڈ آسان تو یہ ہے کہ مانسہرہ، ناران، بابوسر ٹاپ اور چلاس، جگلوٹ سے پھر سکردو روڈ پر چڑھ جاتے ہیں۔ لیکن یہ روٹ صرف جون کے آخر سے ستمبر سے شروع تک ہی کھلا ہوتا ہے۔ اسلام آباد سے یہ راستہ تقریبا 18 سے 20 گھنٹے کا ہے۔
بذیعہ روڈ ایک راستہ یہ ہے کہ مانسہرہ سے شاہراہ قراقرم پر سفر کرتے ہوئے حسن ابدال۔ ایبٹ آباد۔ مانسہرہ۔ تھا کوٹ۔ بشام۔ داسو۔ چلاس۔ جگلوٹ سے بائیں جانب سکردوں کی طرف مڑ جاتے ہیں۔ یہ راستہ تقریبا 24سے 26 گھنٹے کا ہے۔ یہ تھکا دینے والا سفر ہے تو خوبصورت لیکن اس پر ہمیشہ لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ رہتا ہے اور بعض دفعہ چند گھنٹوں سے چند دنوں تک لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے یہ راستہ بند رہتا ہے۔
SKARDU CITY /سکردو شہر اور رہائش
سکردو شہر سرد صحراء کے گرد گھوڑوں کے درمیان آباد خوبصورت شہر۔ ہر سال ملک سیاح خاص طور پر غیر ملکی طور پر سکردو کے لیے اس کی وجہ سے سکردو میں بہترین انتظامی میسر ہیں۔ سکردو شہر میں ہوٹل اور گیسٹ ہائیز موجود ہیں۔ غیر ملکی سیاحوں کی کثرت سے آمد کی وجہ سے میعار بھی نسبتا بہتر۔ سکردو میں ہوٹل 3000 سے 5000 ہزار کے درمیان مل۔
SKARDU WEATHER / سکردو کا موسم
سکردو میں شمال میں واقع ہے اور بلند و بالا برف پوش پوشوں میں گھرا ہوا ہے اس کے لیے یہاں موسم عام ٹھنڈا ہوتا ہے۔ دوسرے سکردو کے شہر صحراء میں اس شہر کی وجہ سے گرمیوں کے دنوں میں موسم گرم ہوتا ہے لیکن رات ٹھنڈی ہوتی ہے۔ گرمیوں میں یہاں سے زیادہ درجہ حرارت 30 درجے ہوتا ہے اور رات کو یہ درجہ حرارت 10 ڈگری تک گر جاتا ہے۔ سردیاں یہاں سخت ہوتی ہے۔ درجہ حرارت منفی 25 درجے تک چلتا ہے۔
سکردو شہر صحراء کے پاس ہونے کی وجہ سے یہاں سے عمائدین ہوائیں اور جھکڑ بھی چلتے رہیں۔
سیاحت کے لیے موسم تو مئی تا ستمبر بہترین ہے یہاں پر خزاں اور موسم کا موسم بھی پاکستان کا علاقہ جات کی مختلف حالتوں میں ہوتا ہے۔ بہت سے سیاح یہاں خاص طور پر خزاں اور موسم کے موسم سے بھی لطف اندوز ہوتے ہیں۔
SKARDU TOURIST SPOT/ سکردوکے سیاحتی مقام
سکردو اردگرد سے بہت سیاحتی جگہ۔ یہ سیاحتی جگہ ٹھنڈی جھیلوں، صحراء،آبشاروں، سربز میدانوں سے لے کر آٹھ ہزار فٹ سے بھی سارا سال برف میں لوگ والی چوٹیوں تک بلند ہوئے ہیں۔ اور ہر مقام دوسرے سے۔ اگر آپ کا رخ کریں تو اس علاقے کے مشہور مقام کی سر کے لیے بھی 5 سے 7 دن درکار۔
ShANGRILLA/شنگریلا
شنگریلا جھیل یا لوئر کچورا جھیل سکردو شہر سے صرف بیس کی منٹ ڈرائیو پر واقع ہے۔ پہاڑوں کے بیچ گھری قدرتی جھیل اور یہاں بنا ٹوریسٹ ریزارٹ ملکی و غیر ملکی سیاحوں کی توجہ کا مرکز۔ نیلگوں جھیل کے گرد بنا ریزارٹ یا ہوٹل بہت ہی خوبصورت۔ اس جھیل کے نظارہ سے لطف اندوز ہونے کے لیے آپ کو ریزارٹ جانے کا ٹکٹ درکار ہوتا ہے۔ یہاں ریسٹورانٹ اور علاقے کے گھر بھی ہیں لیکن ان کی قیمت کافی زیادہ ہے۔ ایک رات یہاں کی قیمت 30 سے 50 ہزار کے درمیان۔
SKARDU FORT/کھرفوچو یا سکردو قلعہ
اسکردو قلعہ یا کھرفوچو قلعہ سکردو شہر سے 15 میٹر (49 فٹ) اوپر کھدرونگ یا منڈووق کھر (“ملکہ مینڈووق کا قلعہ”)چاہی کے مشرقی حصہ پر واقع ہے۔ یہ قلعہ 8 غضب صیحیٰ عیسوی کا ہے اور اس میں ایک پرانی مسجد ہے جو غالباً 16جناب صدیق عیسوی میں اسلام کی آمد سے متعلق ہے۔ یہ قلعہ سکردو شہر، وادی اسکردو اور دریائے سندھ کا خوبصورت منظر پیش کرتا ہے۔
UPPER kACHURA lakE/ اپر کچورہ جھیل
اپر کچورہ جھیل جیسے مقامی زبان میں فروق ژھو کہتے ہیں سکردو سے 22 کلومیٹر دور۔ یہاں شہر سے ایک گھنٹے میں پروگرام کیا جا سکتا ہے۔ اس جھیل پر ٹراؤٹ فش اور سپیڈ بوٹنگ کے لیے بھی مشہور ہے۔
COLD DEASERT SKARDU / سرد صحراء
دو سے صرف 15 سکری کلومیٹر اور 30 منٹ کے ہوٹل پر ٹھنڈا صحراء کولڈ ڈیزرٹ۔ دنیا کے بلند ترین صحراؤں میں شمار ہوتا ہے یہ علاقہ سردی و گرمی میں اپنی جگہ موجود ہے۔ سردیوں میں یہ صحراء برف سے ڈھکا ہوتا ہے اور گرمیوں میں باغوں کے دامن میں خوبصورت نظارہ پیش کرتا ہے۔ کتپنا چاروں کی طرف سے غروں میں گھرا ہے اور اس کے دامن میں کتپنا جھیل اور دو طرف سبزہ۔ یہ سطح سمندر سے 2,226 میٹر (7,303 فٹ) کی بلندی پر واقع ہے۔ گرمیوں میں یہاں جیپ بھی ریلیز ہوتی ہے۔
SAtPARA LAKE/سدپارہ جھیل
سکردو سے 25 کلومیٹر دور محظ45 منٹ کی مسافت پر سدپارہ جھیل یا اب سدپارہ ڈیم واقع ہے۔ نیلے اور تازہ شفاف پانی کی یہ جھیل دو طرف سے گھوڑوں میں گھری ہے۔ اس جھیل میں پانی مختلف سمت سے آ رہا ہے لیکن دیوسائی کی طرف سے والا پانی زیادہ ہے۔ سدپارہ جھیل کا اصل نام سَتپَرَہ سر ہے جس کا مطلب ہے سات ندیوں کا جھیل۔ آپ سکردو سے اس جھیل تک کسی وقت اور کسی موسم میں بھی پہنچ سکتے ہیں۔ اس جھیل کی خاص بات اس کے وسط میں واقع ایک جزیرہ ہے۔ جزیرہ اس جھیل کو باقی جھیلوں سے ممتاز اور خوبصورت بناتا ہے۔
DEOSAI / دیو سائی
سطح سمندر سے 4,114 میٹر (13,497 فٹ) بلندی پر دنیا کے دوسرے سب سے اونچے مقام دیوسائی کے میدانوں تک کا سفر یا تو اسکردو سے شروع ہوتا ہے یا ختم ہوتا ہے۔ مقامی بلتی زبان میں دیوسائی کو بیارسا کہا جاتا ہے، جس کا مطلب ہے ‘گرمیوں کی جگہ’۔ تقریباً 3,000 مربع کلومیٹر (1,158 مربع میل) کے رقبے کے ساتھ، میدانی علاقے لداخ تک پہنچے ہیں اور برفانی چیتے، آئی بیکس یعنی مارخور، تبتی نیلے ریچھ، مارموٹ اور جنگلی گھوڑے کی سرزمین ہونے کے علاوہ اس کے علاوہ ندی، مختلف رنگوں کے ثقافتوں، سائبرین پرندوں کا مسکن ہونے اور جھیل کی وجہ سے پاکستان کا خوبصورت علاقہ۔
یوسائی سائنسدان کے دو سلام ایک دوسرے سے استور سے اور دوسرے استور سے۔ اسکردو سے دیوسائی 35 کلو میٹر کے ساحل پر ہے اور جیپ کے دو گھنٹے میں سد پارہ جھیل اور سد پارہ گاؤں کے راہول دیوسائی امداد جا سکتا ہے۔
دیوسائی تک رسائی صرف اپریل یا ستمبر تک ممکن ہے۔ دیوسائی کے میدان کے آخر میں ایک خوبصورت قدرتی جھیل بھی واقع ہے۔
یہاں پر درجہ حرارت میں بھی 15 سے 20 درجے کے درمیان ہوتا ہے۔ اور رات کو درجہ حرارت صفر تک گر جاتا ہے۔ اگر آپ ایڈونچر کے شوقین ہیں تو رات گزارنے کے لیے یہاں کیمپ کرائے پر مل گئے۔ دنیا کے اس چھت سے رات آسمان پر ستاروں کے جھرمٹ کا نظارہ ایک غیر یقینی نظارہ ہے۔
KHAPLO /خپلو
وادی گلگت بلتستان کے ضلع گانچھے کا صدر مقام۔ آپ بھی کہتے ہیں۔ یہ دو سے 105 کلومیٹر مشرق کی طرف واقع ہے۔ ۔ یہیں سے سیاچن کو راہیں جاہیں نیز اسی علاقے میں مشابرم جسی بلندیاں واقع ہیں۔ اس وادی کے بیچ و بیچ دریائے شیوک بہت اہم ہیں سکردوں سے اپنے آپ کو مشابرم، گشابرم جیسے دور سے نظارہ کر سکتے ہیں۔
یہاں پر ایک پرانا قلعہ بھی۔ جس کو اب فائیو سٹار ہوٹل میں تبدیل کر دیا گیا۔ اس قلعہ اور ہوٹل بھی سیاحوں کی توجہ کا مرکز۔
SHIGAR FORT / شگر فورٹ
شگر بڑی اور خوبصورت وادی۔ سکردوسے 45 کلومیٹر اور ڈیڑھ گھنٹے کی مسافت پر شگر شہر اور شگر کا قلعہ واقع ہے۔ شگر خاص دریائے باشہ اور دریائے برالدو کا سنگم۔ شگر خاص سے برالدو نالے کی طرف جانے والی خاتون برالدو نالے کے آخری گائوں تک پہنچ کر ختم ہونے کے بعد دنیا کی دوسری بلند چوٹی (K.2) موجود ہے۔ کے۔ ٹو کے علاوہ گشہ بروم 1، گشہ بروم 2، ٹرانگ اینڈ ٹاورجیسی چوٹیاں بھی برالدو ایریا میں دنیا بھر سے کوہ پیماوں کو پیچھے کا راستہ بنتی!
یہاں خوبانی اور باشہ کی گھسی بہت مشہور ہے۔ شگر میں مختلف قسم کے معدنیات کی فراوانی۔ یہاں سے گئے سنگ مرمر سے دنیا بھر میں مشہور۔ اس وادی کے خوبصورت اور دلکش قدرتی مناظر، بلندپھاڑی چوٹیاں، لہلہا کھیت، ٹھنڈی چشمے اور آبشاریں، ملکی و غیر ملکی سیاحوں کے لیے اپنے اندر ایک منفرد کشش کے ٹکڑے ہیں۔
شگر کا پرانا قلعہ بھی سیاحوں کی کشش کا۔ اس قلعہ میں ایک فائیوسٹار ہوٹل قائم ہے۔ یہ قلعہ تقریباً 400 سال پرانا۔ اس قلعہ سیاحوں کے لیے مقامی انتظامات بھی۔ لیکن یہ تعلق مہنگی ہے۔ اس کے علاوہ شگر شہر میں بھی کئی چھوٹے بڑے ہوٹل موجود ہیں۔
MANTHOKA waterfall / منٹھوکا آبشار
وادی کھرمنگ کی منٹھوکا آبشار پاکستان کی مشہور آبشاروں میں سے ایک۔ اگر آپ پاکستان میں آبشار کی تعداد میں کافی تعداد میں ہیں لیکن یہ آبشار کافی بلندی سے ہے اور اس کا پاکستان کا سب سے بڑا انچائی والا آبشار اس کی چوڑائی میں گھیراؤ کم از کم تیس فٹ اور تقریباً 180 اونچائی ہے۔ گرتا۔ دو سے تقریباً 80 کلومیٹر دور وادی کھرمنگ کی آبشار تک اڑھائی سے تین گھنٹے کے سفر کے بعد پروگرام جا سکتا ہے۔ اس کی ایک خاص بات ہے کہ اس کا پانی سردیوں کے موسم میں نیچے گرتے جاتے ہیں اور حسین منظر پیش کرتا ہے۔ رات گزارنے کے لیے یہاں پر ٹری ہاوسز، ہٹ اور کیمپ بھی دستیاب ہے۔
SKARDU FOODS / سکردو کے کھانے
سکردوں میں جائیں تو آپ یہاں کے روایتیوں سے بھی لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔ جس میں ممتو، پاکستانی ازوک، قچاہیے، ماسکو پارپو، چھو بلے پو، سنیار فیٹی پٹپو، فیاخ تدوین وغیرہ مشہور ہیں۔